کے پی کے بورڈ 10 کلاس اردو سبق نمبر8 سیرابی منزل مختصر سوال و جواب
KPK Board 10th Class Urdu Ch 8 Syrabi manzil Short Questions Answers
We are providing all Students from 5th class to master level all exams preparation in free of cost. Now we have another milestone achieved, providing all School level students to the point and exam oriented preparation question answers for all science and arts students.
After Online tests for all subjects now it’s time to prepare the next level for KPK board students to prepare their short question section here. We have a complete collection of all classes subject wise and chapter wise thousands questions with the right answer for easy understanding.
We provided 10th class Pak Studyshort questions answers on this page of all KPK boards. Students of KPK boards can prepare the Pak Study subject for annual examinations.
In this List we have included all KPK boards and both Arts and Science students. These Boards students can prepare their exam easily with these short question answer section
Malakand Board 10th classes short questions Answer
Mardan Board 10th classes short questions Answer
Peshawar Board 10th classes short questions Answer
Swat Board 10th classes short questions Answer
Dera Ismail Khan Board 10th classes short questions Answer
Kohat Board 10th classes short questions Answer
Abbottabad Board 10th classes short questions Answer
Bannu Board 10th classes short questions Answer
All above mention KPK Boards students prepare their annual and classes test from these online test and Short question answer series. In coming days we have many other plans to provide all kinds of other preparation on our Gotest website.
How to Prepare KPK Board Classes Short Question Answer at Gotest
- Just Open the desired Class and subject which you want to prepare.
- You have Green bars which are Questions of that subject Chapter. Just click on Bar, it slides down and you can get the right answer to those questions.
مصنف نے بحری جہاز میں لوگوں کے سامنے تحریک پاکستان روشنی ڈالی اور انھیں نتایا کہ اازادی کے وقت لاکھوں مسلمان نہ صرف شہید ہوئے بلکہ ہندوستان سے آنے والوں لاکھوں مہاجرین کو سخت نقصان پہنچایا گیا۔ یہ واقعات سن کر سامعین بے حد حیران ہوئے جب مصنف نے پاکستان کے قیام کا مقصد واضح کیا کہ ”پاکستان کا مطلب کیا، لا لہ الا اللہ“ تو سارے مجمع نے بے ساختہ کلمہ طیبہ کا ذکر شروع کیا اس کے بعد سب لوگوں نے کھڑے ہو کر پاکستان کے حق میں عدا مانگی۔
بارش والے دن ساس بہو کو بہت برا بھلا سنا رہی تھی۔ اس نے غصے میں بہو کو چوٹی سے پکڑ لیا اور جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر کہنے لگے کہ”آج صبح یہ کمبخت کہہ رہی تھی۔ اللہ بڑا گرمی ہے۔ اللہ بڑی گرمی ہے۔ اللہ بارش،اللہ بارش۔ ارے کالے منہ والی، تمہین پتہ نہیں، یہاں دعا قبول ہوتی ہے۔ لے اب بارش کا مزا چکھ اور یہ سامان تیرا باپ آکے سکھائے گا“
منٰی میں لاکھوں حاجیوں کا ایک کارواں جمع تھا۔فضا میں اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں۔ مصنف کے بقول گردپیش پہاڑوں پر جگہ بجگہ چونے کی سفیدی بکھری ہوئی تھی مگر قریب جا کر دیکھنے پر معلوم ہوا کہ یہ چونا نہیں تھا بلکہ احرام باندھ ے ہوئے لوگوں کا مجمع تھا جو پہاڑوں میں بسیرا ڈالے ہوئے تھے لاکھو ں لوگوں کا یہ قافلہ اگلی صنح میدان عرفات کی طرف روانہ ہوا۔ کچھ لوگ جبلِ رحمت کے قریب قیام پذیر ہوئے اور مصنف نے کہیں پر جگہ ڈھونڈ کر پڑاؤ کیا۔
جو توں کی حفاظت کرنے والے شخص نے مصنف کی یہ مدد کی کہ انھیں تہجد کی اذان تک اپنے ساتھ رہنے کی اجازت دی حالانکہ عشاء کی نماز کے بعد سب لوگوں کو باہر نکال دیا جاتا ہے اور مسجد نبوی ﷺ کے دروازے بند کیے جاتے ہیں۔
”سر منٰی میں منڈایا تھا لیکن اولے کراچی میں آکر پڑے“
سر منڈاتے ہی اولے پڑنا ایک ضرب المثل ہے۔ جس کاممطلب ہے کہ ابتدا ہی سے کام میں خرابی پیدا ہونا۔ ییہاں مصنف نے اس حوالے سے یہ ضرب المثل استعمال کی ہے کہ سر تو منیٰ میں منڈایا تھا یعنی چونکہ ٍابتدا میں پاک جگہ سے کی تھی اس لئے وہاں ہر وبال اور نقصان سے محفوظ رہا مگر جیسے ہی مادی دنیا میں واپس لوٹ آیا تو میری روحانی حالت میں یکسر تغیر آیا کیوں نکہ جھوٹ، فریب اور حرص، لالچ نے یہاں اولوں کا کردار کیا جس میں سر تاپا ایک بار پھر میں پھنس چکا تھا۔
جہاد کا کپتان نہایت چاق و چوبند نوجوان تھا۔ وہ بڑی روانی سے شستہ انگریزی بولتا تھا۔ اس نے مصنف کے پاسپورٹ اور دوسرے کا غذات کا جائزہ لیا۔اس نے مصنف کے پاسپورٹ اور دوسرے کاغذات کا جائزہ لیا۔ اس کے بعد مصنف کو قہوہ پلایا۔ پھر اس سے ملازمت کے بارے میں چند سوالات کئے اور جب وہ مطمئین ہوا تو پھر اپنے آدمی کو بلاکر مصنف کو نوفل صاحب کے حوالے کینے کو کہا۔
نوفل صاحب اسکندریہ کے بہت بڑے تاجر، صنعت کار اور رئیس تھے۔ وہ دس سالوں سے لگا تار حج پر جا رہے تھے۔ اس نے مصنف کو خوش آمدید کہا اور اس کیلئے ایک برتھ خالی کردی۔ مصنف کے بقول نوفل صاحب بہت اچھی انگریزی بولتے تھے۔
جہاز بحیرہ احمر میں محو سفر تھا۔ کرمی اپنے شاب پر تھی۔ سمندر کا پانی خوب جوش کھارہا تھا مگر جہاز پر سوار حاجیوں کے چہرے پر اطمنان اور مسرت کی کیفیت تھی۔ وہ سب کے سب ٹولیوں کی صورت میں جہاز کے عرشے پر اطمنان سے بیٹھے تھے۔ کچھ لوگ تلاوت ِ قرآن پاک میں مصروف تھے۔ کچھ تسبیح کر رہے تھے اور کچھ لوگ حج کی دعائیں یاد کرنے میں لگے ہوئے تھے۔
تلبیہ سے مراد وہ مبارک کلمات ہیں جو حاجی دوران حج باربار پکار تے ہیں اور خدا کی وحدانیت کا اقرار پورے زوروشور سے کرتے ہیں۔تلبیہ کے کلمات کا ترجمہ درج ذیل ہے۔
”اے اللہ میں حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔ تحقیق ہر طرح کی تعریف اور نعمت تیرے لیے ہے اور ملک تیرے لیے ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔
مصنف کہتا ہے کہ حج سے وطن واپس پہنچنے پر مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میں حج کی منزلیں طے کر کے نہیں بلکہ محض سرابِ منزل کے پیچھے بھاگ کر واپس آیاہوں۔ سر تو میں نے منیٰ میں منڈاوایا تھا لیکن اولے کراچی میں آکر پڑے جب میں جھوٹ، فریب اور حرص کی دلدل میں ایک بار پھر پہنچ چکا تھا۔