کے پی کے بورڈ 10 کلاس اردو سبق نمبر7 نام دیومالی مختصر سوال و جواب
KPK Board 10th Class Urdu Ch 7 Nam daio mali Short Questions Answers
We are providing all Students from 5th class to master level all exams preparation in free of cost. Now we have another milestone achieved, providing all School level students to the point and exam oriented preparation question answers for all science and arts students.
After Online tests for all subjects now it’s time to prepare the next level for KPK board students to prepare their short question section here. We have a complete collection of all classes subject wise and chapter wise thousands questions with the right answer for easy understanding.
We provided 10th class Pak Studyshort questions answers on this page of all KPK boards. Students of KPK boards can prepare the Pak Study subject for annual examinations.
In this List we have included all KPK boards and both Arts and Science students. These Boards students can prepare their exam easily with these short question answer section
Malakand Board 10th classes short questions Answer
Mardan Board 10th classes short questions Answer
Peshawar Board 10th classes short questions Answer
Swat Board 10th classes short questions Answer
Dera Ismail Khan Board 10th classes short questions Answer
Kohat Board 10th classes short questions Answer
Abbottabad Board 10th classes short questions Answer
Bannu Board 10th classes short questions Answer
All above mention KPK Boards students prepare their annual and classes test from these online test and Short question answer series. In coming days we have many other plans to provide all kinds of other preparation on our Gotest website.
How to Prepare KPK Board Classes Short Question Answer at Gotest
- Just Open the desired Class and subject which you want to prepare.
- You have Green bars which are Questions of that subject Chapter. Just click on Bar, it slides down and you can get the right answer to those questions.
نام دیو پیشے کے لحاظ سے ایک مالی تھا۔ وہ انتہائی ایماندار اور فرض شناس تھااور صحیح معنوں میں اپنے کام سے لگاؤ رکھنے والا شخص تھا۔ اس زمانے میں مقبرہ رابعہ درانی کا باغ تھا مصنف کی نگرانی میں آیا اور اسے گھر بھی اسی باغ کے احاطے میں ملا تو اس نے اپنے بنگلے کے سامنے چمن بنانے کا کام نام دیو کے سپرد کیا کیو نکہ انھیں نام دیو کی صلاحیتوں اور اس کی فرض شناسی کا بخوبی علم تھا۔
نا دیو صرف نام کا مالی نہیں تھا بلکہ اسے اپنے کام سے عشق تھا۔ وہ اپنا کام نہایت ایمانداری، مستعدی اور فرض شناسی سے کرتا تھا۔ جس طرح کوئی اپنی اولاد کی پرورش کرتا ہے اور ان کی دیکھ بھال اور ضروریات کا خیال رکھتا ہے نام دیو بھی بالکل اسی طرح پودوں کو اپنی اولاد کی طرح عزیز رکھتا تھا اور ان کی دیکھ بھال میں کوئی کسر نہیں چھوڑتا تھا۔
نا دیو نے ساری زندگی باغوں کی ر کھوالی اور پودوں کی خدمت میں گزاری تھی اس لیے اسے جڑی بوٹیوں کی شناخت ہو گئی تھی۔ لہٰذا اس نے ان جڑی بوٹیوں سے بچوں کا اعلاج شروع کیا اور لوگ دور دراز سے اس کے پاس بچوں کے اعلاج کے لئے آتے تھے اور اس کے اعلاج سے شفایاب ہو جاتے تھے۔
ایک سال بارش کم ہونے سے پانی کی قلت بڑھ گئی جس کی وجہ سے پودے اور درخت مرجھا گئے۔ نام دیو شب و روز دور دور سے پانی لاتا اور پودوں کیپیاس بجھاتا۔ مصنف نے اس بے مثل کارگردگی پر اسے انعال دینا چاہا مگر اس نے یہ کہہ کر انعام لینے سے انکار کر دیا کہ اپنے بچوں کو پالنے پوسنے میں کوئی انعام کا حقدار نہیں ہوتا۔
نام دیو ایک فرض شناس اور دیانتدار مالی تھا۔ نام دیو کو اپنے کام سے عشق تھا۔ وہ اپنے پودوں اور درختوں کو اپنی اولاد سمجھتا تھا۔ وہ خود بھی صاف ستھرا رہتا تھا اور ایسا ہی اپنے چمن کو بھی رکھتا تھا۔ وہ چھوٹے بڑے ہر ایک سے جھک کر ملتا تھا وہ سادہ مزاج، بھولا بھالا اور عاجز انہ طنعت کا مالک تھا۔ وہ ہر ایک سے خندہ پیشانی سے ملتا تھا۔ کم آمدی ہونے کے باوجود غریبوں کی مدد کرتا تھا۔ وہ نیکی کا پیکر اور ایمانداری کا نمونہ تھا۔
مولوی عبدالحق کے نزدیک دنیا میں نیکی اور بڑائی کا معیار یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ صلاحیت اور استعداد کو اعلیٰ رعجے پے پہنچائے اور ان سے نہ صرف تعمیر اور مثبت کام لے بلکہ وہ اپنی استعداداور صلاحیت سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق کو بھی فائدہ پہنچائے۔
قو موں کا امتیاز مصنوعی اور فرضی ہے قومیں اور قبائل صرف شناخت اور تعارف کے لئے بنائے گئے ہیں۔ضروری نہیں کہ اونچی قوم کا ہرفرد قابل اور گوہر نایاب ہو اور یہ بھی لازم نہیں کہ نیچ ذات کا ہر شخص نکما، نا شائستہ اور نالائق ہو۔ گویا قابلیت، لیاقت، سچائی، نیکی اور حسن کسی کی میراث نہیں ہے یہ خوبیاں نیچ ذات والوں میں بھی ایسی ہی ہوتی ہیں جیسی اونچی ذات والوں میں۔
نا دیو کی بعض حرکتون کو دیکھ کت تعجب ہوتا تھا۔ مثلاً ایک دن دیکا کہ نام دیو ایک پودے کے سامنے بیٹھا اس کا تھانولا صاف کر رہا ہے۔ تھانولا صاف کت کے اس نے حوض سے پانی لیا اور آہستہ آہستہ کیاری میں ڈالنا شروع کیا۔ پانی ڈال کر ڈول درست کیا اور ہر رخ سے پودے کو مڑ مڑ کر دیکھا۔ پھر اْلٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر اسے دیکھنے لگا۔ دیکتا جا رہا تھا اور مسکراتا اور خوش ہوتا تھا۔
قحط سالی کے زمانے میں باغوں میں پودے اور پیڑ ختم ہونے لگے۔ جو باقی بچے تھے وہ بھی نڈھال اور مرجھا گئے تھے مگر نام دیو کا چمن ہرا بھرا تھا۔ وہ دور دور سے ایک ایک گھڑا پانی کا سر پر اٹھا کے لاتا اور پودوں کو سینچتا۔ جب پانی کی قلت اور زیادہ بڑھی تو وہ آدھا پانی اور آدھا کیچڑ لا لا کر پودوں کو ڈالتا جاتا تھا جس کی وجہ سے نام دیو کا چمن لہلہانے لگا۔
مولوی عبدالحق نے ”نام دیو مالی“ میں نہ صرف نام دیو کی فرض شناسی، دیانتداری،کام سے لگن، منکسر المزاجی اور اس کی دیگر خصوصیات بیان کی ہیں بلکہ اس کے پردے میں حقیقت بھی بنائی ہے کہ اوصاف حمیدہ اور اخلاقِ پسندیدہ صرف اعلیٰ خاندان اور اونچی ذات تک محدود نہیں۔ سچائی، نیکی اور حسن کسی کی میراث نہیں۔ یہ خوبیاں اور خصائل نیچ ذات والوں میں ایسی ہی ہوتی ہیں جیسی اونچی ذات والوں کی