کے پی کے بورڈ 10 کلاس اردو سبق نمبر5 ایک کہانی بڑی پُرانی مختصر سوال و جواب

KPK Board 10th Class Urdu Ch 5 Aik Kahani Bari Purani Short Questions Answers

We are providing all Students from 5th class to master level all exams preparation in free of cost. Now we have another milestone achieved, providing all School level students to the point and exam oriented preparation question answers for all science and arts students.

After Online tests for all subjects now it’s time to prepare the next level for KPK board students to prepare their short question section here. We have a complete collection of all classes subject wise and chapter wise thousands questions with the right answer for easy understanding.

We provided 12th class Biology short questions answers on this page of all KPK boards. Students of KPK boards can prepare the Biology subject for annual examinations.

In this List we have included all KPK boards and both Arts and Science students. These Boards students can prepare their exam easily with these short question answer section

Malakand Board 10th classes short questions Answer

Mardan Board 10th classes short questions Answer

Peshawar Board 10th classes short questions Answer

Swat Board 10th classes short questions Answer

Dera Ismail Khan Board 10th classes short questions Answer

Kohat Board 10th classes short questions Answer

Abbottabad Board 10th classes short questions Answer

Bannu Board 10th classes short questions Answer

All above mention KPK Boards students prepare their annual and classes test from these online test and Short question answer series. In coming days we have many other plans to provide all kinds of other preparation on our Gotest website.

How to Prepare KPK Board Classes Short Question Answer at Gotest

  • Just Open the desired Class and subject which you want to prepare.
  • You have Green bars which are Questions of that subject Chapter. Just click on Bar, it slides down and you can get the right answer to those questions.

اس افسانے کا مرکزی خیال بیان کریں۔

ہاجرہ مسرور نے اپنے افسانے ”ایک کہانی بڑی پرانی“ میں عورت کی مظلومیت اور بے بسی کے المیے کی خوبصورت انداز میں عکاسی کر کے بتایا ہے کہ کس طرح وہ بے چاری ساری عمر میاں کیخاطر داری کرتی ہے، اس کا گھر سنبھالتی ہے، اس کے بال بچھوں کی پرورش کعتی ہیا، میاں کی صحت و آرام کا خیال کرتی ہیں۔ اور اپنا پیٹ کاٹ کاٹ کر گھر بناتی اور سنوارتی ہے مگر یہی عورت جب خود بیماد ہو جاتی ہے تو دو میٹھے بول کو ترستی ہے۔ میاں اس سے پیچھا چھڑانے کے لئے بہانے کی تلاش میں رہتا ہے اور آخرت کار اسے طلاق دے کر فارغ کر دیتا ہے یہ سوچے بغیر کہ اس عورت نے تو اپنی جوانی اس گھر کی نذر کی تھی اب اس بڑھاپے میں کہاں جائے گی؟ عورت کے اس المیہ کی طرف ہاجرہ مسرور نے اس افسانے میں اشارہ کیا ہے۔

خاتون خانہ کے کردار کے بارے میں اظہار خیال کیجئے۔

خاتون خانہ ایک مخلص اور سگھڑ خاتون ہیں اسے ٹی بی کا مرض لاحق ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ چڑچڑی اور بد مزا ج ہو گئی ہے۔ معمولی معمولی باتوں پر کبھی نوکر سے الجھتی ہے اور کبھی اپنے شوہر سے نتیجتاً شوہر بھی ان سے بیزار رہتا ہے۔ شوہر کے رویے کو دیکھ کر ان کا پارہ مزید چڑھ جاتا ہے اور اسے اس گھر کے لئے اپنی قر بانیاں یاد آتی ہیں کہ کس طرح اس نے اپنا پیٹ کاٹ کاٹ کر اس کو گھر بنا یا اور سنوارا۔

اس افسانے سے آ پ کیا سبق اخذا کرتے ہیں۔

اس افسانے سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں بیحیثیت انسان اپنے رویوں کا جائزہ کینا چاہئے اور خود میں حوصلہ اور قوتِ برداشت پیدا کرنی چاہئے۔ ضروری نہیں کہ ہماری ہر بات حرف آخر ہو۔ دوسرابھی راستہ پر ہو سکتا ہے۔ گھر میں اونچ نیچ اور نشیب و افراز آتے رہتے ہیں بگر با حصلہ اور بیداری مغز لوگ مسئلے کا حل نکالتے ہیں جبلہ جلد باز، جلدبازی میں گھر کو آگ لگا دیتے ہیں۔ مسئلے کے حل کے لئے کبھی شوہر کو صبر کا اظہار کرنا چاہئے اور کبھی بیوی کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہئے بصورت دیگر نتیجہ طلاق کی صورت میں نکلتا ہے۔

آپ کے خیال میں ایسی نا پسندیدی صورت حال سے بچنے کے لئے دووں کرداروں کو کیا کرنا چاہئے تھا؟

میرے خیا میں ایسی ناپسندیدہ صورت حا ل سے بچنے کے لئے دونوں کرداروں کو چاہئے تھا کہ اپنی ضد اور ہٹدھرمی سے باز آتے اور اس موضوع سے گریز کر کے مہمانوں کے ساتھ گفتگو میں مشغول ہوجاتے تو نتیجہ طلاق کی صورت میں نہ نکلتا کیو نکہ جھگڑے سے بچنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ یا تو وہ محفل چھوڑی جائے یا موضوع ِ گفتگو تبدیل کی جائے۔

افسانہ نگار نے اس افسانے میں انسانی فطرت کی عکاسی کس طرح کی ہے؟

ادسانہ نگار نے اس افسانے میں انسانی فطرت کی عکاسی اس طرح کی ہے کہ بیماری کی حالت میں انسان فطرتاً اور مزاجاً چڑ چڑا اور بد مزاج بن جاتا ہے اور معمولی معمولی باتوں پر الجھتا ہے۔ اپنی خدمات اور احسانات جتاتا ہے اور شکایتوں کے دفتر کھولے رکھتا ہے زیر نظر افسانے میں خاتون ِ خانہ کا رویہ بالکل اس قسم کا ہے۔ شوہر کا رویہ بھی فطری ہے کہ بیوی کی ضد اور ہٹ دھرمی سے جھجھلاہٹ کا شکار ہو جاتا ہے اور جلدبازی میں بیوی کو طلاق دے دیتا ہے اور بعد میں اس پے پچھتاتا ہے۔

You Can Learn and Gain more Knowledge through our Online Quiz and Testing system Just Search your desired Preparation subject at Gotest.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
error: