کے پی کے بورڈ 10 کلاس اردو سبق نمبر15 نمودِ صبح مختصر سوال و جواب
KPK Board 10th Class Pak Studies Ch 15 Nmody Subha Short Questions Answers
We are providing all Students from 5th class to master level all exams preparation in free of cost. Now we have another milestone achieved, providing all School level students to the point and exam oriented preparation question answers for all science and arts students.
After Online tests for all subjects now it’s time to prepare the next level for KPK board students to prepare their short question section here. We have a complete collection of all classes subject wise and chapter wise thousands questions with the right answer for easy understanding.
We provided 10th class Pak Studyshort questions answers on this page of all KPK boards. Students of KPK boards can prepare the Pak Study subject for annual examinations.
In this List we have included all KPK boards and both Arts and Science students. These Boards students can prepare their exam easily with these short question answer section
Malakand Board 10th classes short questions Answer
Mardan Board 10th classes short questions Answer
Peshawar Board 10th classes short questions Answer
Swat Board 10th classes short questions Answer
Dera Ismail Khan Board 10th classes short questions Answer
Kohat Board 10th classes short questions Answer
Abbottabad Board 10th classes short questions Answer
Bannu Board 10th classes short questions Answer
All above mention KPK Boards students prepare their annual and classes test from these online test and Short question answer series. In coming days we have many other plans to provide all kinds of other preparation on our Gotest website.
How to Prepare KPK Board Classes Short Question Answer at Gotest
- Just Open the desired Class and subject which you want to prepare.
- You have Green bars which are Questions of that subject Chapter. Just click on Bar, it slides down and you can get the right answer to those questions.
گلِ مہتاب سے مراد چاند کا پھول یعنی چاند ہے۔ یہاں شاعر نے چاند کو پھول سے تشبیہ دے کر اسے ”گلِ مہتاب“ کہا ہے۔ گلیِ مہتاب پر خزاں کے آنے کا مفہوم یہ ہے کہ چاند کا پھول جو ساری رات اپنے جو بن کی بہار رکھا رہا تھا اس پر عین بہار کے زمانے میں خزاں آگئی یعنی اس کا چمکتا دمکتا چہرہ بے نور ہو گیا اور سورج کی کرنوں نے اس کا حسن اور تابانی چھین لی۔
نمودِ صنح کے آخری بند میں نہری فرات کو کہکشاں سے، ذروں کو ستاروں اور درخت کو نخل طور سے تشبیہہ دی گئی ہے۔
ارکان ِ تشبیہہ
ارکاتشبیہہ کی تعداد پانچ ہے۔
۱۔ مشبہ: جس چیز کو تشبییہہ دی جئے وہ ”مشبہ“ کہلاتی ہے۔
۲۔ مشبہ بہ: جس چیز سے تشبیہہ دی جائے اسے ”مشبہ“ کہتے ہیں۔
۳۔ حرف شبہ: وہ لفظ جو تشبیہ دینے کے لئے استعمال کیا جائے وہ ”حرف شبہ“ کہلاتا ہے۔
۴۔ وجہ شبہ: جس مشتر کہ صفت کی بنا پر تشبیہدی جا ئے اسے ”وجہشبہ“ کہتے ہیں۔
۵۔ غرض ِ شبہ: وہ مقصد جس کے لئے تشبیہ دی جا ئے۔
ج: تلمیخ کی تعریف:
کلام میں کسی اہم واقعہ، کسی فنی اور علمی اصطلاح، قرآن کی کسی آیت ااور رسول اکرم ؐ کی کسی حدیث کی طرف اشارہ کرنا تلمیح کہلاتا ہے۔ جیسے اسی نظم میں لفظ ”نخیل ِ طور“ آیا ہے یہ تلمیح ہے۔
”نخیل طور“ طور کے پہاڑ کا وہ درخت جیسے اللہ تعالیٰ کی تجلی نے چمکا دیا تھا اور جیسے حضرت موسیٰ ؑ نے مدین سے مصر جاتے ہوئے دیکھ کر آگ سمجھا تھا۔ آگ لینے کے لیے جب وہاں پہینچے تو انھیں پیغمبری سے نوازا گیا اور اللہ تعالیٰ ان سے ہم کلام ہوا۔
تلمیح کی تین مثالیں
۱: دم عیسی: عیسیٰ کا دم: حضرت عیسیٰ کا معجزہ تھا کہ وہ دم کر کے مردوں کو زندہ اور بیماروں کو شفا دیتے تھے۔
۲: ید بیضا: چمکتا ہوا ہاتھ: حضرت موسیٰ ؑ کا یہ معجزہ تھا کہ بغل میں ہاتھ ڈال کر جب باہر نکالتے تھے تو وہ چمکتا تھا۔
۳: آتش نمرود: نمرود کی آگ: نمرود کی بھڑکائی ہوئی آگ جس میں انھوں نے حضرت ابراہیم کو ڈالاتھا مگر وہ آگ
اللہ تعالیٰ کے کے حکم سے گلزار بن گئی۔
نظم ”نمودِ صبح“ میں اینس نے طلوع ِ صبح کامنظر پیش کیا ہے یہ نظم اگرچہ اینس کے ایک لمبے مرثیے کا اقتباس ہے مگر اس کا مرکزی خیال طلوع صبح کے منظر کو پیش کرنا ہے۔ اینس نے طلوع صبح کانظر اس خوبصورتی سے پیش کیا ہے پڑھنے والا نمودِ صبح کے منظر کو اپنی تصوراتی آنکھوں سے دیکھنے لگتا ہے۔ رات کا جادو ٹوٹ گیا ہے۔ روشنی پھیل کر ہر چیز کو منور کر رہی ہے اور پورا مو حول بہار ہو گیا ہے۔ صحرائے کربلا کی صبح کا منظر ایسا جاذب نظر تھا کہ جس کی وجہ سے اس زمین پر آسمان بھی رشک کرتا ہے۔
ج: شام کے منظر پر ایک پیراگراف:
شام کی آمد کے ساتھ ہی آسمان پر چھائی سرضی غائب ہو جاتی ہے اور ہر طرف اندھیرا پھیلنے لگتا ہے آسمان پر سرخ رنگ کے بادل کالے پڑجاتے ہیں۔ ہر سو خوموشی اور سکوتطاری ہو جاتی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے کوئی جادو گرنی کالے بال کھالے ہوئے بہٹھی ہوئی ہے۔ چرند پرند، انسان حیوان سب کی زبانوں پر چپ کی مہر لگ جاتی ہے اور وہ اندھیروں میں چھپ جاتے ہیں۔ پھولوں کی کلیاں اپنی خوشبو سمیت بند ہو جاتی ہیں اونچے اور بلند و بالا پہاڑ کے درمیان سر سبز وادیوں پر اونٹ کے کوہانوں کا گمان ہوتا ہے بعض اوقات اس طرح لگتا ہے جیسے کالے بادل سردی کی وجہ سے ان کے اوپر آکر جم گئے ہوں یعنی شام کے آتے ہی ہر چیز گھٹا ٹوپ اندھیرے میں چھپ جاتی ہے۔
ج: استعارہ: جب کسی لفظ کو اس کی حقیقی معنوں کی بجائے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال کیا جائے کہ حقیقی اور مجازی میں تشبیہ کا تعلق موجود ہو تو اسے استعارہ کہتے ہیں۔
نظم سے استعارہ کی مثال
ع: شبنم کے وہ گلوں پہ گہر ہائے آبدار
درج ذیل بالا مصرعے میں پھولوں پر پڑے ہوئے شبنم کے قطروں کو چمکدار موتی کہاگیا ہے گویا گہر ہائے ابدار ”شبنم“ کے لیے بطور ِ استعارہ آیا ہے۔