کے پی کے بورڈ 10 کلاس مطالعہ پاکستان سبق نمبر2 پاکستان اور بیرونی دنیا مختصر سوال و جواب

KPK Board 10th Class Pak Studies Ch 2 Pakistan Aur Beroni Dunia Short Questions Answers

We are providing all Students from 5th class to master level all exams preparation in free of cost. Now we have another milestone achieved, providing all School level students to the point and exam oriented preparation question answers for all science and arts students.

After Online tests for all subjects now it’s time to prepare the next level for KPK board students to prepare their short question section here. We have a complete collection of all classes subject wise and chapter wise thousands questions with the right answer for easy understanding.

We provided 10th class Pak Studyshort questions answers on this page of all KPK boards. Students of KPK boards can prepare the Pak Study subject for annual examinations.

In this List we have included all KPK boards and both Arts and Science students. These Boards students can prepare their exam easily with these short question answer section

Malakand Board 10th classes short questions Answer

Mardan Board 10th classes short questions Answer

Peshawar Board 10th classes short questions Answer

Swat Board 10th classes short questions Answer

Dera Ismail Khan Board 10th classes short questions Answer

Kohat Board 10th classes short questions Answer

Abbottabad  Board 10th classes short questions Answer

Bannu Board 10th classes short questions Answer

All above mention KPK Boards students prepare their annual and classes test from these online test and Short question answer series. In coming days we have many other plans to provide all kinds of other preparation on our Gotest website.

How to Prepare KPK Board Classes Short Question Answer at Gotest

  • Just Open the desired Class and subject which you want to prepare.
  • You have Green bars which are Questions of that subject Chapter. Just click on Bar, it slides down and you can get the right answer to those questions.

سوال 1 پاکستان کے خارجہ پالیسی کے بنیادی مقاصد لیا ہیں

جواب: پاکستان چونکہ ایک نظریاتی مملکت ہے اس لئے نظریہ پالستان اور ملک کے مفادات کو ہیش نظر رکھ پاکستان کی خارجہ پالیسی تشکیل کی گئی ہے جس کی رو سے پاکستان کی خارجہ پا لیسی کے بنیادی مقاصد یہ ہیں۔
قومی سلامتی و تحفظ:
قومی سلامتی اور تحفظ پاکستان کے خارجہ پالیسی کا بنیادی مقصد ہے پاکستان نے بیرونی ممالک سے تعلقات میں سلامتی کع بہت اہمیت دی ہے۔ پاکستان دوسرے ممالک کے علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے اور دوسرے ممالک سے بھی یہی توقع رکھتا ہے کہ وہ پاکستا ن کی سالمیت کا احترام کریں۔
نظریاتی تحفظ:
پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے۔ اس لئے پاکستان کے نظریاتی سر حدوں کا تحفظ پاکستان کے خارجہ پالیسی کا بنیادی مقصد ہے۔ نظریہ پاکستان چونکہ اسلام پر ہے اس لئے نظریہ پاکستان کا تحفظ اسلامی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقاے رکھنے سے پاکستان کا نظریاتی تحفظ ممکن ہے۔
معاشی ترقی:
پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور معاشی ترقی پاکستان کے لئے اولین ترجیح اور ناگزیر ہے۔ اس لئے معاشی استحکام کے لئے ان ممالک سے اچھے تعلقات قائم کرنا خارجہ پالیسی کے بنیادی مقاصد میں سے ہے جن کے ساتھ تجارت کر کے یا معاشی تعاون حاصل کر کے پاکستانی قوم ترقی کر سکیں اس لئے پاکستان نے خارجہ پالیسی میں تبدیلیاں آزاد اقتصایات، آزاد تجارت اور نجکاری کے نئے رجحانات کو مد نظر رکھتے ہوئے کی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جا سکے اور ملک معاشی ترقی کر سکے۔
حق خود ارادیت کی حمایت:
پاکستان کے خارجہ پالیسی کا بنیادی مقصد ہے کہ ہر قوم کو اپنی مرضی سے زندگی گزارنے کا حق ملے۔ پاکستان نے کشمیت، بوسنیا، ویت نام، افغانستان وغیرہ کے اعوام کے حق خودار ادیت کے ہر فورم پر حمایت کی ہے۔

سوال2: پاکستان کی جغرافیائی اہمیت بیان کریں

جواب پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بھارت کا ہمسایہ ہے اور دونوں ایٹمی قوتیں ہیں۔ لہٰذا خطے میں توازن کے لئے دوسرے ممالک پاکستان کو دیتے ہیں۔ جغرافیائی لحاظ سے چین جیسی ابھرتی معاشرتی قوت اور سپر پاور پاکستان کے شمال مشرق میں واقع ہے۔ جس نے معیشت کے میدان میں انقلاب برپا کر دیا ہے اور پاکستان کا دوست رہا ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان وسطی ایشیاء ممالک کے لئے تجارتی راستہ ہے جس پر بین الاقوامی طاقتوں کی نظر ہے اور پاکستان کے اس جغرافیائی اہمیت سے وہ باخبر ہے۔ افغانستان بھی تجارت کے لئے پاکستانی راستوں پر انحصار کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ بحیرہ عرب جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کے جناب میں واقع ہے جس کے ذریے بحری تجارت آسانی کے ساتھ ہورہا ہے۔ پاکستان عالم اسلام کا دل اور اسلام کا حفاظتی قلعہ ہے اور واحد اسلامی ایٹمی طاقت ہے۔ جس سے خطے میں پاکستان کے جغرافیائی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کے شمال میں واقع پہاڈی سلسلے قدرتی قلعیں کے مضبوط دیواریں ہیں۔ جنگلات کے علاوہ یہ پاکستان کے زرعی معشیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

سوال 3 پاکستان اور چین کے تعلقات پر نوٹ لکھیں

جواب چین میں 1949ء میں کمیونسٹ انقلاب کامیابی سے ہمکنار ہوا تو بین الاقوامی سطح پر اس کو بہت مشکلات پیش آئے لیکن پاکستان نے ہمیشہ چین کی سفارتی تائید کی۔ سیٹو اور معاہدوں میں پاکستان کی شرکت چین کے لئے پریشانی کا باعث تھے لیکن 1955ء میں بیڈونگ کانفرنس کے موقع پر دونو ملکوں کے وزرائے اعظم کے ملاقات سے تعلقات میں بہتری آتی اور پاکستان اور چین کے وزرائے اعظم نے ایک دوسرے کے ملکوں کے رورے کئے۔
سرحدی تنازعہ حل: 1950ء کی دہائی میں پاکستان اور چین کے درمیان سرحدی تنازعہ کو دونوں ممالک نے 1963ء میں پر امن معاہدے کے ذریعے حل کیا۔
مال کے بدلے مال تجارت:
دونوں ممالک نے 1963 ء میں مال کے بدلے مال تجارت سمجھوتہ کیا۔
فضائی سروس: دونوں ممالک کے درمیان 1963 ء میں فضائی سروس کا معاہدہ ہوا اور فضائی سروس شروع ہوئی۔
مواصلات اور بحری تجارت: 1963ء میں ہی دونوں ممالک کے درمیان ٹیلیفون کا رابط قائم ہوا اور بحری تجارت کا معاہدہ طے پایا۔
قرضہ جات: چین نے 1964 ء میں 6 کروڑ ڈالر، 1969 ء میں ساڑھے چار کروڑ ڈالر اور 1971ء میں 20 کروڑ ڈالر آسان شرائط پر قرضے دیئے۔
شاہرہ قرا قرم:
دونوں ممالک کو بذریہ سڑک ملانے کے لئے چین کے تعاون سے 900کلو میڑ لمبی شاہراہ قراقرم بنائی گئی۔
اس کے علاوہ پاک بھارت جنگوں میں چین نے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے اور مسئلہ کشمیر پر پاکستان موقف کی تائیدکی ہے۔ دفاعی شعبہ میں تعاون جیسے مشترکہ جنگی ہوائی جہازوں کی تیاری، ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کی تعمیر ہیوی مکینیکل کمپلیکس ٹیکسلا، الخالد ٹینک، گوادر بندرگاہ کی تعمیر، ایٹمی اور ایٹمی توانائی میں تعاون وغیرہ پاکستان اور چین کی دوستی کے لازوال یادگار یں ہیں۔اکثر علاقائی اور بین الاقوامی معاملات میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہے ہیں۔

سوال 4: پاکستان اور ازبکستان کے تعلقات بیان کریں

جواب 1990 ء کی دہائی میں روس کے قبضے سے آزادی کے بعد پاکستان نے ازبکستان کے ساتھ فوری طور پر سفارتی تعلقات قائم کئے اور دونوں ممالک نے قریبی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے مختلف قسم کے معاہدوں پر دستخط کئے۔
فضائی معاہدہ:
دونوں ممالک کے درمیان پہلا فضائی معاہدہ 1992ء میں کراچی میں ہوا اور فضائی سروس کا آغاز ہوا۔
فروغ تجارت وغیرہ:
دونوں ملکوں کے درمیان 1992ء میں اقتصادی تجارتی اور کاروباری تعلقات کو فروغ دینے کے لئے نجی شعبہ میں ایک معاہدہ طے پایا جس سے ان میدانوں میں ترقی ہوگئی۔
باہمی تعاون:
دونوں ممالک کے درمیان مختلف معاہدوں کی رو سے تجارت، مواصلات، توانائی، بینکاری اور سٹکعں کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔
مسئلہ کشمیر:
کشمیر کے مسئلے پر ازبکستان نے پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید ہر فورم پر کی ہے۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لئے دونوں ممالک کے سربراہان مملکت اور وزرائے اعظم ایک دوسرے کے ملکوں کے دورے کرتے رہتے ہیں۔

سے کیا مراد ہے؟ اس کی قیام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟: O.I.C

جواب O.I.C
او۔ آئی۔ سیOrganization of Islaimc Countries کا مخفف ہے یعنی O.I.C اسلامی ممالک کی ایک تنظیم ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کی ایک خواہش رہی تھی کہ امت مسلمہ کے ممالک ایک مرکز پر اکٹھی ہو جائیں۔ یہ تنظیم ستمبر 1969ء کو قائم کی گئی۔
قیام کی ضرورت:
O.I.C کی قیام اس لئے ضروری تھی کہ مسلمانان عالم کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جائے جس پر تمام اسلامی ممالک اکھٹے ہو کر اپنے مشترکہ مسائل کا حل تلاش کر سکیں۔ دوسری مسلمان ممالک کی تنظیم کی اس لئے ضرورت تھی کہ بیرونی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں اور سب سے بڑی اور فوری ضرورت اس قیام کی اس وقت آئی جب پہودیوں نے 1969ء میں مقنوضہ بیت المقدس میں اقصیٰ کو آگ لگائی۔ اس سانحے لے نتیجے میں عرب وزرائے خارجی نے مسلم ممالک کے سر براہان ریاست و حکومت کی کانفرنس کی تجویز دی جس کی ذمی داری مراکش اور سعودی عرب کو دی گئی۔ انہوں نے باہمی مشورہ سے سات رکنی کمیٹی تشکیل دیکر ستمبر 1969ء میں مراکش کے شہر رباط میں پہلی اسلامی سربراہی کانفرنس کے انعقاد کو ممکن بنایا۔

سوال6 اقوام متحدہ میں پاکستان کے کردار پر نوٹ لکھیں

جواب: اقوام متحدہ میں پاکستان کا کردار:
پاکستان ستمبر 1947 ء میں اقوام متحدہ کارکن بناہے۔ اس اقت سے لیکر اب تک اقوام متحدہ میں پاکستان نے بہت مثبت اور فعال کردار ادا کیا ہے جو کہ درج ذیل باتوں سے واضح ہے۔
قیام امن:
پاکستان نے کشمیر، افغانستان اور بین ا لاقوامی تنازعات کی اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے پرامن حل کی وکالت ہمیشہ سے کی ہے۔
تیسری دنیا کی حمایت:
پاکستان نے ہمیشہ تیسری دنیا کے مفادات کو بجانے کے لئے نئے عالمی اقتصادی نظام کا نعرہ بلند کیا ہے اور تیسری دنیا میں مغربی اجایہ داریوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔
تخفیف اسلحہ:
پاکستان نے اقوام متحدہ کی طرف سے دنیا میں اسلحہ کی دوڑ کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔پاکستان بحر کوایٹم سے پاک علاقہ کی حمایت کرتا ہے اور دنیا میں تخفیف اسلحہ کا مؤ ثروکیل ہے۔
ماہرین:

پاکستان کے بہت سارے ماہرین مختلف میدانوں میں اقوام متحدہ کے مختلف اداروں اور ایجنسیوں میں فعال اور مثبت کردار ادا کرتے آرہے ہیں۔
امن فوج دستے:
پاکستان فوج کے امن دستے دنیا کے کئی ممالک انڈونیشیاء، کویت، صومالیہ اور کانگو وغیرہ میں اقوام متحدہ کے جھنڈے کے نیچے قیام امن کے لئے بہت خدمات انجام دئے ہیں اور دیتے ہیں۔
نسلی امتیاز اور حق خودار ادیت:
پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے فورم سے سیاہ فاموں کے نسلی امتیاز کی مخالفت کی ہے اور نوآبادیاتی نظام کی مخالفت کی ہے اور دنیا کے تمام اقوام کو حق خودارادیت کی حمایت کی ہے۔
اقوام متحدہ ایجنسیاں:
پاکستان اقوام متحدہ کے بہت سے ایجنسیوں میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ بہت سے ایجنسیوں کو پاکستان میں اپنے دفاتر کھولنے کی اجازت دی ہے جس سے اقوام متحدہ میں پاکستان کا فعال کردار روز وش کی طرح عیاں ہوتا ہے۔


سوال 7: پاک افغان تعلقات پر روشنی ڈالیں؟

جواب پاک افغان تعلقات
افغانستان پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تاریخی، جغرافیائی، مذہبی، ظقافتی اور اقتصادی لحاظ سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں لیکن شروع سے پاک افغان تعلقات کشیدہ اور ناخوشگوار رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں مخالفت:
پاکستان کے ویام کے بعد افغانستان نے اقوام متحدہ میں 1947ء میں پاکستان کی رکنیت کی مخالفت کی۔
مختونستان کا مسئلہ:
قیام پاکستان کے بعد پاکستان کو نقصان پہنچانے کی خاطر اور قبائلی علاقوں کو اپنے ساتھ ملانے کے لئے وقفے وقفے سے پختونستان کا شوشہ چھوڑتا رہا۔
ڈیورنڈلائن:
افغانستان اور پاکستان کے مابین واقع سرحد ڈیوڈنڈ لائن کو افغانستان تسلیم کرنے سے انکار کرتا آرہا ہے۔
تعلقات انعقطاع:
1951ء اور 1961ء میں دونوں ملکوں کے کشیدگی کی وجہ سے سفارتی تعلقات بھی ختم ہو گئے جو1963ء میں شاہ ایران کی کوششوں سے بحال ہو گئے۔
کابل ریڈیو پروپیگنڈا:
ماضی میں کابل ریڈیو سے پاکستان مخالف پروپیگنڈا سالہاسال سے جاری رہا جس میں اب قدرے کمی آئی ہے۔
باہم دورے:
1966ء میں صدر ایوب خان اور پھر افغانستان کے سردار داؤد نے ایک دوسرے کے ملکوں کے دورے کئے جس ست تعلقات کچھ حد تک معمول پر آئیں اور 1956ء میں افغانستان کو راہداری کی سہول دی گئی۔
افغان انقلاب:
1978ء کے افغان انقلاب میں پاکستان نے کھل کر افغان مہاجرین کی ہر ممکن مدد کی۔ پاکستان نے کامیاب جنیوامذاکرات کے ذریعے ادغانستان سے روسیوں کو واپس کر دیا۔
ربانی اور طالبان حکومت:
پاکستان نے ربانی اور بالباندونوں کی حکومتوں کو تسلیم کیا اور دونوں کے ساتھ تعلقات مضبوط کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔
11ستمبر کا واقع:
11ستمبر کے واقعے کے نتیجے میں مریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغان پر حملہ کرکے طالبان حکومت کا خاتمہ کیا اور کرزئی کی حکومت قائم ہوئی۔
کرزئی حکومت:
پاکستان افغانستان کے کرزائی حکومت کے ساتھ مضبوط سفارتی تعلقات کے قیام کے لئے کو شش کر رہا ہے لیکن کچھ طاقتیں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کے قیام میں مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے وقتا فوقتا بداعتمادی کی فضا قائم ہوتی ہے لیکن پر امن افغانستان نہ صر پاکستان بلکہ خطے کے تمام ممالک کے امن کے لئے بہت ضروری ہے۔ پاکستان افغانستان کے مسئلے کے پر امن حل کا خواہش مند ہے۔

You Can Learn and Gain more Knowledge through our Online Quiz and Testing system Just Search your desired Preparation subject at Gotest.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
error: